پاکستانی سیاستدان مال کیسے بناتے ہیں، اس کی ایک تازہ مثال آپ سے شئیر کرتا چلوں۔
 چند دن پہلے لعل شہبازقلندر کے مزار پر ہوئے بم دھماکے میں شہید ہونے والوں کے ورثا کیلئے سندھ حکومت نے 10 لاکھ اور زخمی ہونے والوں کیلئے 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا۔
جب شہید ہونے والوں کی تعداد 80 سے تجاوز کرگئی تو بمبینو سینما کی ٹکٹیں بلیک میں بیچنے والے شاطر بزنس مین آصف زرداری کو اس میں بھی ایک کاروباری موقع نظر آگیا۔ کل ایک اعلی سطحی اجلاس بلایا گیا جس میں سندھ کے وزیراعلی اور اہم عہدیداروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں آصف زرداری صاحب نے اعلان کیا کہ ہر شہید ہونے والے کے ورثا کو 100 لاکھ کی بجائے ایک کروڑ روپے اور ذخمی کو 50 لاکھ روپے امداد کے طور پر دیئے جائیں۔
ابھی اجلاس ختم بھی نہ ہوا تھا کہ نوٹیفیکیشن تیار ہو کر آگیا، وزیراعلی نے وہیں بیٹھے بیٹھے اس پر دستخط کئے، ان کے سیکرٹری نے مہر لگائی اور فائل چیف سیکرٹری صاحب کے آگے رکھ دی۔ انہوں نے اس پر اپنی ' کگھی' مار کر اپنے ساتھ بیٹھے سیکرٹری خزانہ کو فائل دے دی، جس کے ہاتھ میں قلم تیار تھا اور فوراً دستخط کرکے مہر لگا دی۔ پھر اگلے ہی لمحے یہ فائل صوبائی وزیرداخلہ اور سیکرٹری داخلہ کے پاس پہنچی اور انہیں حکم جاری ہوا کہ " لسٹیں فراہم کی جائیں" - توقع کے عین مطابق لسٹیں ان کے پاس پہلے موجود تھیں۔
وہیں بیٹھے بیٹھے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری فائنانس اور سہون کے ڈپٹی کمشنر پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی جس کے ذمے یہ کام تھا کہ لسٹوں میں موجود افراد کو رقم فوری طور پر منتقل کی جائے۔
اب آجائیں اس آرڈر کی ایگزی کیوشن کی طرف۔
مرنے والوں اور ذخمیوں کی اکثریت نشئی، بھنگی یا غریب ہاریوں پر مشتمل تھی جن کے پاس نادرہ کے آئی ڈی کارڈز بھی موجود نہیں تھے۔ فوری طور پر انہیں لسٹ سے الگ کرکے ان کی جگہ اپنے بندوں کے نام اور شناختی کارڈز کی کاپیاں ڈال دی گئیں۔ اس میں 50 سے زائد شہدا اور 70 سے زائد ذخمی ڈال یئے گئے۔
جو باقی بچے، انہیں ڈپٹی کمشنر صاحب کے سیکرٹری نے کال کرکے اطلاع دی کہ اگر وہ پوری رقم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اصل شناختی کارڈ، دو گواہان، زمین کے کاغذات، کاروبار کی تفصیلات، ٹیکس کی ادائیگی کے ثبوت کسی 17 سکیل کے افسر سے تصدیق کروا کر اور متعلقہ تھانے سے این او سی لے کر حاضر ہوجائیں۔ اگر وہ ایسا نہ کرسکے تو پھر مرنے والے کو دس لاکھ اور ذخمی کو پانچ لاکھ ملیں گے اور اس پر بھی " ٹیکس" کاٹا جائے گا۔
آخری اطلاعات کے مطابق باقی بچنے والے تقریباً تمام افراد اس "آفر" پر تیار ہوجائیں گے۔ اب بھلا کون اپنے ساتھ وہ سارے کاغذات کا انتظام کرتا پھرتا اور گواہان کو لے کر سہون کے ڈی سی کے پاس جاتا۔
سہون شریف کے بم دھماکے میں جناب آصف زرداری نے ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک ارب روپیہ اپنی جیب میں ڈال لیا ہے جو کہ شاید بھٹو کی آتما کو زندہ رکھنے کے کام آئے گا۔
اور ہاں، جیسا کہ میں نے اپنی ایک پچھلی پوسٹ میں ذکر کیا تھا، کل کے اسی اجلاس میں زرداری نے سندھ حکومت کو ہدایت کی ھے کہ وہ فوری طور پر " سمارٹ اینڈ سیف سٹی " پراجیکٹس لانچ کرنے کا حکم بھی دے دیا۔
میں اپنی پچھلی پوسٹ کا ایک فقرہ دوبارہ دہراؤں گا کہ زرداری اور شریف برادران پچھلے کئی سالوں سے اپنی نانی کی فاتحہ قومی خزانے سے منا رہے ہیں اور ہماری قوم بھی ان کی اس " نیکی " پر ان سے متاثر نظر آتی ھے۔
آخ تُھو!!!! بقلم خود باباکوڈا

Comments